بھارتی انتخابات: جیل میں موجود 2 قیدی امیدوار بھی کامیاب 

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
Pocket
WhatsApp
بھارتی انتخابات: جیل میں موجود 2 قیدی امیدوار بھی کامیاب 



بھارتی انتخابات: جیل میں موجود 2 قیدی امیدوار بھی کامیاب 

نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن )بھارت کے لوک سبھا انتخابات میں دہشت گردی کے الزامات میں قید 2 امیدواروں نے کامیابی حاصل کر کے ایک غیر معمولی صورتحال پیدا کردی۔ 
انتخابات کے نتیجے میں آنے والے دنوں میں 18ویں لوک سبھا تشکیل پائے گی جبکہ قانون قید میں موجود فاتح امیدواروں کو نئے ایوان کی کارروائیوں میں شرکت سے روکے گا جبکہ ان کے پاس آئینی حق ہے کہ وہ رکن پارلیمنٹ کے طور پر حلف اٹھائیں۔خالصتان تحریک کے حامی سکھ رہنما امرت پال سنگھ نے پنجاب کی خدو صاحب نشست جیت لی جبکہ حریت پسندوں کی مالی معاونت کے الزامات کا سامنا کرنے والے شیخ عبدالرشیدجنہیں انجینئر رشید کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے جموں و کشمیر کی بارہمولہ نشست سے کامیابی حاصل کی۔انجینئر رشید 9 اگست 2019 سے حریت پسندوں کی مالی معاونت کے الزامات کے تحت تہاڑ جیل میں قید ہیں جبکہ امرت پال سنگھ کو اپریل 2023 میں قومی سلامتی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا اور آسام کی ڈبرو گڑھ جیل بھیج دیا گیا۔یہاں یہ سوال جنم لیتا ہے کہ کیا یہ قید میں موجود نومنتخب رکن پارلیمنٹ حلف اٹھا سکیں گے؟ اور اگر ہاں، تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیسے؟
آئینی ماہر اور سابق لوک سبھا سیکرٹری جنرل پی ڈی ٹی آچاری نے ایسے معاملات میں آئینی دفعات کی پیروی کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ رکن پارلیمنٹ کے طور پر حلف اٹھانا ایک آئینی حق ہے لیکن چونکہ وہ اس وقت جیل میں ہیں، انجینئر رشید اور امرت سنگھ کو حلف برداری کی تقریب کے لئے پارلیمنٹ میں لانے کے لئے حکام سے اجازت لینی ہوگی جبکہ انہیں حلف اٹھانے کے بعد واپس جیل جانا ہوگا۔
قانونی نکات کو مزید واضح کرتے ہوئے پی ڈی ٹی آچاری نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 101(4) کا حوالہ دیا، جو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اراکین کی پیشگی اجازت کے بغیر غیر حاضری سے متعلق ہے۔انہوں نے کہا کہ حلف اٹھانے کے بعد وہ سپیکر کو ایک خط لکھیں گے جس میں ایوان کی کارروائیوں میں شرکت نہ کر سکنے کی اطلاع دیں گے۔ سپیکر ان کی درخواستوں کو اراکین کی غیر حاضری کی کمیٹی کے حوالے کریں گے۔انکا کہنا تھا کہ کمیٹی سفارش کرے گی کہ آیا قید میں موجود رکن پارلیمنٹ کو ایوان کی کارروائیوں سے غیر حاضر رہنے کی اجازت دی جانی چاہئے یا نہیں۔ اس کے بعد سپیکر سفارش کو ایوان میں ووٹنگ کےلئے پیش کریں گے۔
سابق سیکرٹری لوک سبھا نے کہا کہ اگر انجینئر رشید یا مسٹر سنگھ کو 2 سال یا اس سے زیادہ کی قید کی سزا سنائی جاتی ہے تو وہ فوری طور پر لوک سبھا کی نشست سے محروم ہو جائیں گے۔سپریم کورٹ کے 2013 کے فیصلے کے مطابق ایسی صورتحال میں ایم پیز اور ایم ایل ایز کو نااہل قرار دیا جائے گا۔ اس فیصلے نے نمائندگی ایکٹ کی دفعہ 8 (4) کو منسوخ کر دیا، جو پہلے سزا یافتہ ایم پیز اور ایم ایل ایز کو اپنی سزاو¿ں کے خلاف اپیل کرنے کے لئے 3 ماہ کی مہلت دیتا تھا.





Source link

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
Pocket
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

Related News

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *