جسمانی توانائی کے لیے ہم غذا کا استعمال کرتے ہیں۔ مگر کیا ایسی غذائیں بھی ہوتی ہیں جو جسمانی توانائی میں اضافے کی بجائے کمی لانے کا باعث بنتی ہیں؟
اس کا جواب ہاں ہے، اگر آپ میٹھے مشروبات اور میٹھی اشیا کا زیادہ استعمال کرتے ہیں یا یوں کہہ لیں کہ چینی زیادہ کھاتے ہیں تو وہ بہت تیزی سے خون میں شامل ہوکر توانائی کا احساس بڑھاتی ہے۔
مگر بہت جلد ہی یہ توانائی نقاہت میں تبدیل ہوجاتی ہے اور دوبارہ بھوک لگنے لگتی ہے۔
پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس، صحت بخش چکنائی اور پروٹین کو ہمارا جسم دیر سے ہضم کرتا ہے جس سے بھوک نہیں لگتی جبکہ جسمانی توانائی کی سطح طویل وقت تک مستحکم رہتی ہے۔
جسمانی توانائی کے لیے درج ذیل غذاؤں کا استعمال فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
جو
جو میں پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس موجود ہوتے ہیں جبکہ فائبر اور دیگر غذائی اجزا کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے۔ جو کا دلیہ دیر سے ہضم ہوتا ہے اور اس کو کھانے کے بعد جسمانی توانائی میں بتدریج اضافہ ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ناشتے میں اس کا استعمال دن بھر جسمانی طور پر مستعد رکھ سکتا ہے۔
انڈے
ایک انڈے میں محض 70 کیلوریز ہوتی ہیں جبکہ 6 گرام پروٹین جسم کو ملتا ہے۔ یہ پروٹین جسمانی ایندھن کا کام کرتا ہے جو سست روی سے جلتا ہے جبکہ انڈے کھانے سے پیٹ بھرنے کا احساس زیادہ دیر تک برقرار رہتا ہے جس سے بے وقت کھانے کی خواہش نہیں ہوتی۔
چکن کا گوشت
چکن کا گوشت پروٹین کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے، جس کو کھانے سے جسمانی توانائی بھی طویل وقت تک مستحکم رہتی ہے۔
کلیجی
جسم میں وٹامن بی 12 کی کمی ہو تو جسمانی توانائی کی سطح گھٹ جاتی ہے۔ کلیجی اس وٹامن کے حصول کا ایک اچھا ذریعہ ہے جبکہ اس میں پروٹین کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے جس کے فوائد اوپر درج کیے جاچکے ہیں۔ ویسے وٹامن بی 12 کا حصول گوشت، چکن، مچھلی اور انڈوں سے بھی ممکن ہے۔
پھلیاں
لوبیا، مٹر، دالیں اور سویا بین وغیرہ پروٹین کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں جبکہ ان میں فائبر کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے جو دیر سے ہضم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس غذا میں میگنیشم بھی موجود ہوتا ہے جو خلیات کی توانائی بڑھانے والا غذائی جز ہے۔
مچھلی
مچھلی بھی پروٹین کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے جبکہ اسے کھانے سے جسم کو اومیگا تھری فیٹی ایسڈز بھی ملتے ہیں جس سے امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
اخروٹ
اخروٹ میں ایسے اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں جو ہمارا جسم توانائی کے لیے استعمال کرتا ہے۔ تحقیقی رپورٹس کے مطابق معتدل مقدار میں اخروٹ کھانے سے جسمانی وزن میں اضافہ نہیں ہوتا کیونکہ فائبر کی وجہ سے اخروٹ سست روی سے ہضم ہوتا ہے جبکہ اس میں موجود صحت بخش چکنائی پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرے رکھتی ہے۔
کافی
کافی پینے سے بھی جسمانی توانائی بڑھتی ہے اور ذہن بھی فعال ہوتا ہے، بس زیادہ مقدار میں پینے سے گریز کریں۔
چائے
چائے کے ایک کپ میں کیلوریز کی مقدار کم ہوتی ہے اور یہ گرم مشروب سوڈا کا اچھا متبادل ہے۔ چائے میں موجود اجزا ذہنی مستعدی برقرار رکھنے کے ساتھ جسمانی توانائی کو بھی بڑھاتے ہیں۔
بیریز
بلیو بیری، اسٹرا بیری اور بلیک بیری سب صحت کے لیے بہترین پھل ہیں۔ ان میں موجود قدرتی مٹھاس سے بلڈ شوگر کی سطح میں تیزی سے اضافہ نہیں ہوتا جبکہ اینٹی آکسائیڈنٹس اور دیگر غذائی اجزا خلیات کی صحت بہتر بناتے ہیں۔
ڈارک چاکلیٹ
خالص چاکلیٹ میں مٹھاس کم ہوتی ہے جبکہ یہ مزاج اور دماغی افعال پر خوشگوار اثرات مرتب کرتی ہے۔ اس میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس سے خلیات کو تحفظ ملتا ہے، بلڈ پریشر کم ہوتا ہے جبکہ خون کی روانی بہتر ہوتی ہے۔ البتہ اس کی زیادہ مقدار کھانے سے گریز کرنا چاہیے۔
پانی
اگر جسم میں پانی کی کمی ہو تو آپ تھکاوٹ محسوس کرنے لگتے ہیں۔ پانی سے خلیات تک مختلف غذائی اجزا پہنچتے ہیں جبکہ زہریلے مواد کا اخراج ہوتا ہے۔ مناسب مقدار میں پانی پینے والے افراد چکنائی، چینی اور کم کیلوریز کا استعمال کرتے ہیں جس سے جسمانی توانائی برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔