پنجاب حکومت کی جانب سے منظور کردہ ہتک عزت قانون کے خلاف درخواست پر اعتراض ختم کردیا گیا۔ پنجاب میں ہتک عزت کے قانون کے خلاف درخواست کی اسکروٹنی کا عمل مکمل کر لیا گیا، درخواست گزار کے وکیل نے قانون سے متعلق نوٹی فکیشن کی کاپی رجسٹرار آفس میں جمع کروادی جس کے بعد رجسٹرار آفس نے ہتک عزت قانون کے خلاف درخواست پر اعتراض ختم کردیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے درخواست پر اعتراض ختم کیے جانے کے بعد ہتک عزت قانون کو کالعدم قرار دینے کی استدعا سے متعلق ایڈوکیٹ ندیم سرور کے زریعے دائر اپیل پر کل سماعت کا امکان ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ہتک عزت قانون آئین اور قانون کے منافی ہے، ہتک عزت ارڈینیس اور ہتک عزت ایکٹ کی موجودگی میں نیا قانون نہیں بن سکتا۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت ہتک عزت کے قانون کو کالعدم قرار دے، درخواست کے حتمی فیصلے تک ہتک عزت قانون پر عملدرآمد روکا جائے۔
واضح رہے کہ اب سے کچھ دیر قبل ہی پنجاب حکومت نے ہتک عزت بل 2024 کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کے بعد ہتک عزت بل کا پنجاب میں فوری نفاذ ہوگا۔
واضح رہے کہ 8 جون کو قائم مقام گورنر پنجاب ملک احمد خان نے ہتک عزت کا بل منظور کرلیا تھا۔
20 مئی کو پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اور صحافتی تنظیموں کے تحفظات اور احتجاج کے باوجود صوبائی حکومت کا پیش کردہ ہتک عزت بل 2024 منظور ہوگیا تھا۔
بل کے اہم نکات
صوبائی اسمبلی میں منظور ہونے والے ہتک عزت بل 2024 کے تحت ٹی وی چینل اور اخبارات کے علاوہ فیس بک، ٹک ٹاک، ایکس، یوٹیوب، انسٹاگرام پر بھی غلط خبر یا کردار کشی پر 30 لاکھ روپے ہرجانہ ہوگا۔
کیس سننے کے لیے ٹربیونلز قائم کیے جائیں گے جو 180 دنوں میں فیصلے کے پابند ہوں گے۔ آئینی عہدوں پر تعینات شخصیات کے کیسز ہائی کورٹ کے بینچ سنیں گے۔