مچل جانسن کی جانب سے تنقید کے بعد عثمان خواجہ اپنے اوپننگ پارٹنر ڈیوڈ وارنر کا دفاع کرنے کے لیے میدان میں آگئے۔
سابق فاسٹ بولر جانسن نے وارنر پر اس وقت تنقید کی تھی جب انہوں نے رواں ماہ کے آخر میں پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ کے لیے آسٹریلوی اسکواڈ میں اپنی جگہ برقرار رکھی۔
وارنر پاکستان کے خلاف تین میچوں کی ہوم سیریز کے بعد ٹیسٹ کرکٹ کو الوداع کہہ دیں گے۔
فیصلے پر جانسن نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ خراب ٹیسٹ فارم کی روشنی میں ان کے سابق ساتھی کو “ہیرو جیسی رخصت “ کیوں دینی چاہئیے۔
جانسن کا کہناتھا کہ وارنر نے 2018 میں جنوبی افریقہ میں سینڈ پیپر گیٹ کے معاملے میں اپنے کردار کی پوری ذمہ داری قبول نہیں کی تھی جس کی وجہ سے ان پر 12 ماہ کی پابندی عائد کی گئی تھی۔
اسٹیو اسمتھ اور وارنر دونوں پر اسکینڈل میں ملوث ہونے پر ایک سال کی پابندی عائد کی گئی تھی تاہم عثمان واجہ نے پیر کے روز صحافیوں کو بتایا کہ ڈیوڈ وارنر اور اسٹیو اسمتھ میرے ذہن میں ہیرو ہیں۔
کرکٹرنے مزید کہا کہ، ’کوئی بھی پرفیکٹ نہیں ۔ نہ میں ، نہ مچل جانسن ، نہ اسٹیون اسمتھ اور نہ ہی ڈیوڈ وارنر کامل ہیں۔‘
عثمان خواجہ کاکہنا تھا کہ وارنر مثبت نقطہ نظر سے کھیل کے لیے جو کچھ بھی کیا ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جانسن کا یہ کہنا کہ ڈیوڈ وارنر یا سینڈ پیپر اسکینڈل میں ملوث کوئی اور شخص ہیرو نہیں ہے، میں اس سے سختی سے متفق نہیں ہوں۔
آسٹریلیا اور پاکستان کے مابین پہلا ٹیسٹ 14 دسمبر سے پرتھ میں شروع ہوگا جس سے قبل روایتی باکسنگ ڈے ٹیسٹ 3 جنوری سے میلبورن کرکٹ گراؤنڈ اور پھر سڈنی میں کھیلا جائے گا۔
وارنر نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اپنے آبائی شہر سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں ٹیسٹ کے بعد کھیل کا یہ فارمیٹ چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیکن وہ وائٹ بال کرکٹ جاری رکھیں گے۔
وارنر حالیہ 50 اوورز کے ورلڈ کپ میں شاندار فارم میں تھے لیکن انہوں نے 2020 کے اوائل سے اب تک صرف ایک ٹیسٹ سینچری اسکورکی ہے اور آسٹریلیا میں 2019-2020 کے موسم گرما کے بعد سے ان کی اوسط صرف 28 رنز ہے۔