(ویب ڈیسک )علی رضا: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخابات میں اپنی تاریخی فتح کا اعلان کردیا ہے تاہم وہ ‘بڑی اکثریت’ حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
نتائج کے مکمل اعلان سے قبل ہی بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی ) کے ہیڈ کوارٹر میں جشن کا سلسلہ جاری ہے لیکن نئی دہلی میں اپوزیشن جماعت کانگریس کے ہیڈ کوارٹر میں بھی خوشی کا ماحول ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے حکمراں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی جیت کا دعویٰ کرتے ہوئے اسے جنوبی ایشیائی ملک کی تاریخ میں ایک “تاریخی کارنامہ” قرار دیا ہے۔
نریندر مودی نے ایکس پر بیان میں کہا کہ “میں لوگوں کے فیصلے کے سامنے جھکتا ہوں اور انہیں یقین دلاتا ہوں کہ ہم لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے گزشتہ دہائی میں کیے گئے اچھے کام کو جاری رکھیں گے۔”مودی نے کہا کہ میں اپنے تمام کارکنوں کو ان کی محنت پر سلام پیش کرتا ہوں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتیا جنتا پارٹی نے 144 سیٹیں جیت لیں ہیں جبکہ 96 پر برتری حاصل ہے۔ انڈین نیشنل کانگریس نے 58 نشستیں جیت لیں،41 پر برتری حاصل ہے۔ سماج وادی پارٹی 23،آل انڈیا ترینامول کانگریس 14 سیٹوں پر کامیاب ہوئی ہے۔
کانگریس کے قانون سازراجیو شکلا نے میڈیا کو بتایا کہ “بی جے پی اپنے طور پر بڑی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔” “یہ ان کی اخلاقی شکست ہے۔”
الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق ایک دہائی میں پہلی بار، مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) بڑی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہو سکتی ہے،جس کا مطلب ہے کہ اسے اپنے اتحادیوں پر انحصار کرنا پڑے گا۔
مودی مسلسل تین بار جیتنے والے دوسرے وزیر اعظم :
این ڈی اے کی انتخابات میں جیت کا مطلب ہے کہ 73 سالہ مودی جواہر لعل نہرو کے بعد مسلسل تین بار جیتنے والے دوسرے وزیر اعظم ہیں۔
مودی نے گزشتہ اپنی انتخابی مہم کا آغاز گزشتہ 10 سالوں میں اپنی کامیابیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کیا لیکن جلد مسلمانوں اور کانگریس پارٹی پر ہندوستان کی اقلیت کی حمایت کرنے کا الزام لگا کر انہیں نشانہ بنانا شروع کر دیا۔
مودی کے سیاسی مخالفین اور بین الاقوامی حقوق کے گروپوں نے طویل عرصے سے ہندوستان کی جمہوریت اور اقلیتوں کے حقوق کو لاحق خطرات کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔