امریکی کانگریس نے ٹاک ٹاک پر پابندی یا چینی کمپنی بائیٹ ڈانس سے الگ کرنے کے لیے درکار قانون سازی کی منظوری دے دی اور بل منظوری کے بعد دستخط کے لیے صدر جوبائیڈن کو بھیج دیا جائے گا۔
غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کانگریس کی مذکورہ قانون سازی امریکا کی جانب سے اسرائیل، یوکرین اور تائیوان کو دیا جانے والا 95 ارب ڈالر کے فوجی امدادی پیکیج کا حصہ ہے جس کی ایوان نمائندگان کے بعد کانگریس نے بھی منظوری دے دی ہے اور صدر کے دستخط کے ساتھ ہی باقاعدہ قانونی شکل اختیار کرجائےگا۔
امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے 18 کے مقابلے میں 79 ارکان کی واضح اکثریت سے منظور ہوا اور صدر جوبائیڈن پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ بل پر فوری دستخط کردیں گے۔
بل کے تحت بائیٹ ڈانس ایک سال کے اندر اندر ایپ فروخت کرے گی یا امریکا میں ایپل اور گوگل ایپ اسٹور سے خارج کردیا جائے گا۔
صدر جوبائیڈن رواں ماہ کے شروع میں چینی صدر شی جن پنگ سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے ٹک ٹاک کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
امریکی حکام کے درمیان ٹک ٹاک برسوں سے زیربحث رہا ہے، جن کا خیال ہے کہ بیجنگ اس کے ذریعے امریکا میں خفیہ نگرانی کر رہا ہے لیکن پابندی قانونی مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔
ٹک ٹاک نے ایوان نمائندگان میں ہفتے کو ہونے والی ووٹنگ پر بیان میں کہا تھا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ بل کے ذریعے ایپ پر پابندی عائد کی جائے گی، جس سے 17 کروڑ امریکیوں کی آزادی اظہار پر پابندی ہوگی، 70 لاکھ کاروباری حضرات کو مشکلات کا سامنا ہوگا اور امریکی معیشت کو سالانہ بنیاد پر ہونے والا 24 ارب ڈالر سرمایہ ختم ہوگا۔
دوسری جانب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ سیکریٹری خزانہ کے طور پر کام کرنے والے اسٹیون منیوچن نے کہا ہے کہ وہ ٹک ٹاک کی خریداری پر دلچسپی رکھتے تھے اور سرمایہ کاروں کے ایک گروپ کو بھی تیار کیا تھا۔
ادھر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے مالک ایلون مسک نے ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف بیان دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنا آزادی اظہار کے خلاف ہوگا۔