پنجاب حکومت کا ہتک عزت کا قانون لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ صحافی جعفر احمد یار اور شہری راجہ ریاض کی جانب سے ہتک عزت قانون کے خلاف درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی۔
درخواست میں وزیراعلیٰ،گورنر پنجاب اور پنجاب حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والا ہتک عزت بل گزشتہ رات قائم مقام گورنر ملک احمد خان کے دستخط کے بعد باقاعدہ قانون بن چکا ہے۔
صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری نے بل کو قانون کا درجہ دیئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بھی صحافیوں کے ساتھ دھوکا کیا، پیپلز پارٹی اوپر اوپر سے صحافیوں کے ساتھ تھی لیکن اندر سے حکومت کے ساتھ ملی ہوئی تھی اور گورنر کو چھٹی پر بھیج کر بل منظور کروا لیا۔
ارشد انصاری کا کہنا تھا جوائنٹ ایکشن کمیٹی آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی۔
ہتک عزت بل 2024 کیا ہے؟
ہتک عزت بل 2024 بل کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر ہوگا، پھیلائی جانے والی جھوٹی،غیرحقیقی خبروں پر ہتک عزت کا کیس ہو سکےگا۔
یوٹیوب اور سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی جعلی خبروں پربھی بل کا اطلاق ہوگا۔ ذاتی زندگی،عوامی مقام کو نقصان پہنچانے کیلئے پھیلائی جانے والی خبروں پر بھی کارروائی ہو گی۔
ہتک عزت کےکیسز کیلئے ٹربیونل قائم ہوں گے جو کہ 6 ماہ میں فیصلہ کرنےکے پابند ہوں گے۔
ہتک عزت بل کے تحت 30 لاکھ روپے کا ہرجانہ ہو گا، آئینی عہدوں پر موجود شخصیات کے خلاف الزام پر ہائیکورٹ بینچ کیس سن سکیں گے۔