اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ڈی چوک میں احتجاج کے معاملے پر 3 تھانوں کی پولیس نے گرفتار 188 ملزمان کو عدالت میں پیش کر دیا، عدالت نے 61 ملزمان کو مقدمات سے ڈسچارج کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ملزمان کو دوبارہ گرفتار نہ کیا جائے۔
ملزمان کو انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا کے روبرو پیش کیا گیا، ملزمان کی جانب سے ان کے وکیل انصر کیانی عدالت میں پیش ہوئے۔
سہالہ پولیس نے دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد 31 ملزمان کو عدالت پیش کیا، عدالت نے پولیس کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ۔
تھانہ آبپارہ پولیس نے 94 ملزمان کو عدالت پیش کیا چار ملزمان مقدمے سے ڈسچارج، عدالت نے 90 ملزمان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
تھانہ ترنول پولیس نے 63 ملزمان کو عدالت پیش کیا گیا، عدالت نے 57 ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا، چھ ملزمان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
وکیل انصر کیانی نے عدالت کو بتایا کہ ہفتہ کو بھی عدالت نے ملزمان کو ڈسچارج کیا تھا، تاہم پولیس نے دوبارہ گرفتار کر لیا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ کمرہ عدالت میں ڈسچارج ملزمان کی ہتکھڑی کھولی جائے اور دوبارہ گرفتار نہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے گزشتہ ماہ 24 نومبر کو پشاور سے اسلام آباد کی جانب احتجاجی مارچ کیا تھا، اس دوران ڈی چوک جانے پر مظاہرین اور سکیورٹی پر ماور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی، جس کے بعد ڈی چوک کو مظاہرین سے خالی کروالیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کے رہنمائوں نے الزام عائد کیا کہ ہمارے کارکنوں کا ’قتل عام‘ کیا گیا، کئی کارکن گولیاں لگنے سے جاں بحق ہوئے ہیں، تاہم بعد ازاں پی ٹی آئی نے 12 کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔
اسلام آباد اور راولپنڈی ڈویژن کی پولیس کے افسران نے بتایا تھا کہ مظاہرین مسلح تھے، انہوں نے فورسز کے اہلکاروں پر سیدھی گولیاں چلائیں، اہلکاروں کے پاس اسلحہ نہیں تھا، سیکڑوں اہلکار زخمی ہوئے، اس کے بعد پولیس نے کئی مقدمات درج کرکے متعدد شرپسندوں کو گرفتار کرلیا تھا، جن کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔