کافی پینے کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
Pocket
WhatsApp
کافی پینے کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا


یہ تو پہلے سے معلوم ہے کہ ہم جو کھاتے یا پیتے ہیں اس سے صحت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اب ایک نئی تحقیق میں کافی کے استعمال اور پارکنسن امراض سے تحفظ کے درمیان تعلق دریافت ہوا ہے۔

معروف طبی جریدے میں شائع تحقیق میں ایک لاکھ 84 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی اور ان کی صحت کا جائزہ اوسطاً 13 سال تک لیا گیا۔

تحقیق کے دوران یہ دیکھا گیا کہ کافی پینے سے صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ اس مشروب کے استعمال سے پارکنسن امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔

تحقیق کے دوران پارکنسن امراض کے شکار سیکڑوں افراد کو الگ سے شامل کرکے مزید تجزیہ کیا گیا۔ محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کافی پینے کی عادت سے پارکنسن امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ پارکنسن ایک دائمی مرض ہے جس کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی۔ اس مرض کے دوران اعصابی نظام کے افعال متاثر ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں ہاتھوں کے لرزنے سمیت دیگر علامات کا سامنا ہوتا ہے۔

یہ پہلی تحقیق نہیں جس میں کافی کے استعمال اور پارکنسن کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا، مگر اس میں ماضی کے تحقیقی کام کو آگے بڑھایا گیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کافی پینے والے افراد میں اس گرم مشروب سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں پارکنسن سے متاثر ہونے کا خطرہ 40 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

تحقیق میں اس کی وجہ تو نہیں بتائی گئی مگر خیال ظاہر کیا گیا کہ کیفین اور دیگر اجزا اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔ کیفین سے دماغی افعال کو تحفظ ملتا ہے اور پارکنسن امراض کے شکار افراد میں وہ افعال متاثر ہوتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ کافی کو دنیا بھر میں بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے اثرات کے بارے میں جاننے سے لوگوں کی صحت بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کافی سے نہ صرف پارکنسن امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے بلکہ نتائج سے اس مرض کی روک تھام کی حکمت عملیوں کو تشکیل دینے میں بھی مدد ملے گی۔




Source link

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
Pocket
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

Related News

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *