گورنر اسٹیٹ بینک کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس شروع ہوگیا، اجلاس میں ملک کی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا جارہا ہے، جس کے بعد پالیسی بیان جاری ہوگا۔
مئی میں افراط زر کی شرح 11.7 فیصد پر آنے اور اپریل میں کرنٹ اکاؤنٹ فاضل ہونے کے پیش نظر اقتصادی ماہرین کو توقع ہے کہ شرح سود میں ایک فیصد تک کمی کی جائے گی۔
بعض ماہرین نے پالیسی ریٹ میں ڈیڑھ سے 2 فیصد کمی کا امکان ظاہر کیا ہے، اس وقت بنیادی شرح سود 22 فیصد ہے۔
اس سے قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایک سابق گورنر جو ایف بی آر کے سابق چیئرمین اور سابق وفاقی سیکرٹری کی ذمہ داریاں بطریق احسن نبھاتے رہے نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی استدعا کے ساتھ روزنامہ جنگ کو بتایا تھا کہ یہ تو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مالیاتی پالیسی کمیٹی ہی بتا سکے گی کہ 10جون 2024 کے اجلاس میں وہ پاکستان کا بینک ریٹ کیا رکھے گی لیکن پاکستان کی معیشت کی موجودہ صورتحال کو ملحوظ رکھ کے دیکھا جائے تو بینک ریٹ میں 2 فیصد کمی ہونی چاہیئے لیکن چونکہ آئی ایم ایف کے پروگرام پر مذاکرات آجکل چل رہے ہیں تو ان کی بھی خواہش ہے کہ شرح سود زیادہ کم نہ کی جائے اس لئے غالب امکان یہی ہے کہ مارکیٹ کو صرف سگنلنگ کرنے کے لیے شرح سود میں کل کمیٹی کا اجلاس ایک فیصد کمی کا فیصلہ کر سکتا ہے۔