ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھانے والی ممکنہ وجہ دریافت

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
Pocket
WhatsApp
ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھانے والی ممکنہ وجہ دریافت

ٹریفک کا شور اکثر افراد کو پسند نہیں ہوتا اور بے چینی یا غصہ جیسے احساس کا سامنا ہوتا ہے۔ مگر ٹریفک کا شور امراض قلب بشمول ہارٹ اٹیک کا شکار بھی بنا سکتا ہے۔ یہ انتباہ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

غیر ملکی طبی جریدے میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ٹریفک کے شور اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے درمیان تعلق موجود ہے۔

تحقیق کے مطابق ٹریفک کے شور میں ہر 10 ڈیسی بل اضافے سے امراض قلب بشمول ہارٹ اٹیک، فالج اور ذیابیطس کا خطرہ 3.2 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ رات کو ٹریفک کے شور سے خون کی شریانوں میں تناؤ بڑھانے کا باعث بننے والے ہارمونز کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے جسمانی ورم، ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ یہ ضروری ہے کہ ٹریفک کے شور کو امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والا عنصر قرار دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے حکام کو اقدامات کرنے چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ ٹریفک کے شور پر قابو پانے کے لیے مختلف اقدامات کیے جائیں جیسے سڑکوں کو بہتر بنایا جائے، فضائی راستوں کا تعین کرتے ہوئے خیال رکھا جائے کہ طیارے پرہجوم علاقوں کے قریب نہ گزریں۔

اس سے قبل مارچ 2023 میں چین کی Peking University کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ٹریفک کے شور اور فشار خون میں اضافے کے درمیان تعلق موجود ہے۔

اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 40 سے 69 سال کی عمر کے 2 لاکھ 40 ہزار افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔

ان افراد کی صحت کا جائزہ 8 سال سے زائد عرصے تک لیتے ہوئے دیکھا گیا کہ کتنے افراد میں ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص ہوئی۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جو افراد کسی ایسی جگہ رہتے ہیں جہاں ٹریفک کا شور ہوتا ہے، ان میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

درحقیقت تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ٹریفک کا شور جتنا زیادہ ہوگا، ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص کا خطرہ بھی اتنا زیادہ ہوگا۔

محققین نے بتایا کہ ٹریفک کا شور اور ٹریفک سے متعلق فضائی آلودگی دونوں ہی ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹریفک کا شور ہمارے خون کے دباؤ کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے اور اس کی روک تھام کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

Source link

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
Pocket
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

Related News

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *