ویب ڈیسک: امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شدید جھٹکا۔ نیویارک کے امریکی جج نے ‘ ہش منی’ کیس میں ان کی سزا منسوخ کرنے کی درخواست مسترد کردی۔ اب 20جنوری کو حلف اٹھانے والے سزا یافتہ صدر نئی تاریخ رقم کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق جج جوآن مرچن کیجانب سے ٹرمپ کو سیکس اسکینڈل کو چھپانے کے لیے ریکارڈ میں ہیرا پھیری کرنے کے لیے قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔ جج نے ہونے والے صدر کی اس دلیل کو مسترد کر دیا کہ حال ہی میں سپریم کورٹ نے ایسے ایک فیصلے کو منسوخ کر دیا ہے۔
سزا کو منسوخ کرنے کی عرضی میں ٹرمپ کے وکیلوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ صدر کی حکومت کے دوران اس معاملے کو التوا میں رکھنے سے ٹرمپ کے کام کرنے کی صلاحیت میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔ یادرہے خفیہ دولت معاملے میں ٹرمپ کو 26 نومبر کو سزا سنائی جانی تھی۔ تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد جسٹس جوآن مرچن نے اسے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا تھا۔
ٹرمپ کے وکلا نے یہ موقف بھی اختیار کیا تھا کہ صدارتی انتخابات کے نتیجے کو پیش نظر رکھتے ہوئے پورے کرمنل مقدمے کو خارج کیا جائے جج مرچن نے اس پر کوئی فیصلہ نہیں دیا۔
نیویارک کے جج جوآن مرچن نے مین ہٹن فوجداری کیس میں صدارتی استثنیٰ سے متعلق سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی نظیر کو تسلیم نہیں کیا۔
اپنے فیصلے میں، جج مرچن نے مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی استغاثہ کا موقف تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی سپریم کورٹ نے صدور کو صدارتی فرائض کی انجام دہی کے لیے استثنیٰ کا وسیع دائرہ کار دیا ہے تاہم وہ سرگرمیاں جن کے لیے ٹرمپ کو سزا سنائی گئی تھی وہ غیر سرکاری تھیں ، سرکاری نہیں۔
مرچن نے اپنے 41 صفحات پر مشتمل فیصلے میں لکھا ہے کہ ٹرمپ نے جو اقدامات کیے جن پر انہیں سزا سنائی گئی وہ “فیصلہ شدہ ذاتی کارروائیاں” تھیں جن میں کاروباری ریکارڈ کی ہیرا پھیر ی بھی شامل تھی ان کارروائیوں میں ایگزیکٹو کے اختیار اور کام میں مداخلت کا کوئی خطرہ نہیں تھا۔
ان “غیر سرکاری” کارروائیوں میں ٹرمپ نے پورن اداکارہ سٹورمی ڈینیئلز کو ادائیگیوں سے متعلق ریکارڈ کو غلط ثابت کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات شامل ہیں، جو 2016 کے انتخابات سے قبل ٹرمپ کے ساتھ تعلقات رکھنے کے دعووں کے ساتھ عوام میں جانے کی دھمکی دے رہی تھیں۔
نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹر مپ کے ترجمان اسٹیون چیونگ نے نیویارک جج جوآن مرچن کے فیصلے کے فوراً بعد ایک بیان جاری کیا جس میں یہ تونہیں کہا گیا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے –
لیکن یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ اس ’’ سیاسی وچ ہنٹ’’ کے خلاف لڑتے رہیں گے جو کہ استثنا اور دیگر نظیروں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔
اسٹیون چانگ کا کہنا ہے کہ یہ غیر قانونی مقدمہ کبھی زیرسماعت نہیں لایا جانا چاہئے تھا، اور امریکی آئین کے تحت کہ اسے فوری طور پر ختم کیا جائے، تاکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی منتقلی کے عمل جاری رکھ سکیں، اور انہیں صدارت کے اہم فرائض کو انجام دینے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ دھوکہ دہی جتنی جلدی ختم ہو جائے ، اتنا ہی جلد ہمارا ملک تمام امریکیوں کی بہتری کے لیے صدر ٹرمپ کے پیچھے متحد ہو جائے گا۔”
مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ کے دفتر نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
یادرہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 30 مئی کو مین ہٹن میں کاروباری ریکارڈ میں ہیرا پھیری کرنے کے الزامات میں سزا سنائی گئی تھی ۔
قابل ذکر ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر 2016 کے صدارتی انتخاب سے پہلے فحش فلم اداکارہ اسٹارمی ڈینیلس سے مبینہ تعلقات چھپانے کے لیے 1 لاکھ 30 ہزار ڈالر دینے کا الزام ہے۔ اس سال مئی میں مین ہٹن کی ایک جیوری نے ٹرمپ کو ادائیگی کو چھپانے کے لیے کاروباری ریکارڈ میں ہیرا پھیری کرنے کے 34 معاملوں میں قصوروار پایا۔
امریکا کی تاریخ میں یہ پہلی بار تھا جب کسی امریکی صدر یا سابق صدر کو کسی مجرمانہ معاملے میں قصوروار ٹھہرایا گیا تھا یا اس پر الزام لگایا تھا۔
وہیں ٹرمپ نے اس سلسلے میں خود کو بے قصور بتاتے ہوئے معاملے کو ان کے 2024 کی انتخابی مہم کو نقصان پہنچانے کی کوشش کہا تھا۔
Source link