26 ویں ترمیم نے ججوں کی تعیناتی کے معاملے میں عدلیہ کا توازن خراب کر دیا ہے: جسٹس منصور علی شاہ

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
Pocket
WhatsApp
26 ویں ترمیم نے ججوں کی تعیناتی کے معاملے میں عدلیہ کا توازن خراب کر دیا ہے: جسٹس منصور علی شاہ



26 ویں ترمیم نے ججوں کی تعیناتی کے معاملے میں عدلیہ کا توازن خراب کر دیا ہے: جسٹس منصور علی شاہ

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے رولز کا مسئلہ عدلیہ کی آزادی کے لیے بہت اہم ہے، اور 26 ویں ترمیم نے ججوں کی تعیناتی کے معاملے میں عدلیہ کا توازن خراب کر دیا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس جمال مندوخیل کو لکھے گئے خط میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 175(4) کے تحت جوڈیشل کمیشن کو رولز بنانے کا اختیار حاصل ہے، اور ان رولز کے بغیر ججوں کی تعیناتی غیر آئینی قرار پائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں عدلیہ اقلیت میں جبکہ ایگزیکٹو اکثریت میں ہے، جس کے نتیجے میں ایگزیکٹو کی اکثریت سے سیاسی تعیناتیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور عدلیہ کی آزادی کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوتا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں ججوں کی نامزدگی کے حوالے سے اپنی تجاویز بھی پیش کیں اور کہا کہ شفاف رولز کے ذریعے ججز کی تعیناتی عدلیہ کی آزادی کو محفوظ رکھے گی۔





Source link

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
Pocket
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

Related News

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *