ویڈیو میں ندا یاسر کے رونے کی بڑی وجہ سامنے آگئی

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
Pocket
WhatsApp
ویڈیو میں ندا یاسر کے رونے کی بڑی وجہ سامنے آگئی

مارننگ شو میزبان ندا یاسر کی پرانی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، جس میں وہ بتاتی سنائی دیتی ہیں کہ ایک بار جب وہ امریکا گئیں تو وہاں ایک پاکستانی بزرگ خاتون نے ان کی اور ان کے شو کی تعریفیں کرتے ہوئے انہیں 101 امریکی ڈالر کی سلامی دی۔

ندا یاسر کی وائرل ہونے والی مذکورہ کلپ چند ماہ پرانی ہے، جسے ٹی وی چینل کے یوٹیوب پر دوبارہ شیئر کیا گیا، جس میں انہوں نے دیار غیر میں رہنے والے خاندانوں اور خصوصی طور پر خواتین کی مشکلات کا ذکر کیا تھا۔

مذکورہ پروگرام کی وائرل ہونے والی ایک کلپ میں مارننگ شو میزبان بتاتی ہیں کہ ایک بار جب وہ امریکی شہر شکاگو گئیں تو وہاں ایک تقریب منعقد ہوئی، جس میں ساڑھے تین سو لوگ آئے۔

ٹی وی میزبان کے مطابق مذکورہ پروگرام میں شریک ایک بزرگ خاتون ان کے پاس آئیں اور ان کے شور اور ان کی تعریفیں کیں اور کہا کہ وہ بلکل اکیلی ہیں، وہ ان کا شو دیکھ کر خوش ہوتی ہیں، ان کے پاس ان کے شو دیکھنے کے علاوہ کوئی ساتھی نہیں۔

ندا یاسر نے آبدیدہ ہوتے ہوئے بتایا کہ بزرگ خاتون نے انہیں دعائیں دیں اور ساتھ ہی انہیں 101 امریکی ڈالر کی سلامیاں بھی دیں۔

ان کے مطابق مذکورہ خاتون بڑی عمر کی تھیں، ان کے بچے ملازمت پر چلے جاتے ہوں گے، اس لیے وہ گھر میں اکیلی ہوتی ہوں گی، انہوں نے میزبان کو کہا کہ وہ ان کی تنہائی دور کرتی ہیں۔

ندا یاسر نے آبدیدہ ہوتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بزرگ خاتون نے جب انہیں گلے لگایا تو خاتون کے آنکھوں میں آنسوں آگئے اور وہ انہیں کہنے لگیں کہ وہ ان سے بہت پیار کرتی ہیں۔

ٹی وی میزبان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تو پھر بھی خواتین کے پاس ان کی رشتے دار عورتیں آ جاتی ہیں، انہیں سہارا مل جاتا ہے لیکن دیار غیر میں کوئی کسی کا نہیں ہوتا، وہاں تنہائی ہوتی ہے، وہاں ان کے شو کو دیکھا جاتا ہے اور خصوصی طور پر بزرگ خواتین انہیں دعائیں دیتی ہیں۔

ندا یاسر کا کہنا ہے کہ امریکا جاکر جب انہوں نے بزرگ خواتین کو روتے ہوئے دیکھا اور اپنے شو کی تعریفیں کرتے سنا تو انہیں اپنے مارننگ شو کی قدر ہوئی اور انہیں بھی رونا آگیا۔

 

Source link

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
Pocket
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

Related News

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *