عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ نمک کا زیادہ استعمال، سگریٹ و شراب نوشی، مضر صحت غذائیں، جسمانی طور پر غیر متحرک رہنا اور فضائی آلودگی ہائی بلڈ پریشر کے سب سے بڑے اسباب ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے بینر تلے دنیا میں ہر سال 17 مئی کو ہائی بلڈ پریشر ڈے منایا جاتا ہے، اس دن کا مقصد لوگوں میں بلڈ پریشر سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے۔
ورلڈ ہائپرٹینشن ڈے کو منانے کا آغاز 2005 میں کیا گیا اور عالمی ادارہ صحت سمیت صحت کی دیگر تنظیمیں بلڈ پریشر کو خاموش قاتل بھی قرار دے چکی ہیں۔
گزشتہ برس عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ دنیا کی نصف سے زائد آبادی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے جب کہ 2019 تک پاکستان میں تین کروڑ 22 لاکھ افراد اس میں مبتلا تھے۔
دنیا میں اس وقت اندازا ہر پانچواں شخص بلڈ پریشر کا شکار ہے اور ہر 6 میں سے ایک فرد بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے میں ناکام ہوجاتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے عالمی یوم بلڈ پریشر کے موقع پر جاری کردہ بیان میں بتایا کہ ہائی بلڈ پریشر دنیا میں لوگوں کے معزور ہونے اور قبل از وقت اموات کے بڑے اسباب میں سے ایک ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کے افراد امراض قلب، فالج اور دیگر طبی پیچیدگیوں میں مبتلا ہوکر بہت زیادہ عرصے تک معزور اور بیمار بن جاتے ہیں۔
عالمی ادارہ کے مطابق حیران کن بات یہ ہے کہ دنیا بھر میں نصف سے زیادہ افراد اس بات سے لاتعلق ہیں کہ انہیں ہائی بلڈ پریشر لاحق ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ نمک کا زیادہ استعمال، سگریٹ و شراب نوشی، مضر صحت غذائیں، جسمانی طور پر غیر متحرک رہنا اور فضائی آلودگی ہائی بلڈ پریشر کے سب سے بڑے اسباب ہیں۔
گزشتہ سال بھی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ دنیا بھر میں ہر کوئی 5 فیصد نمک کا یومیہ زیادہ استعمال کر رہا ہے۔
ادارے کے مطابق عام طور پر ہر شخص کو یومیہ 5 گرام نمک کا استعمال کرنا چاہئیے لیکن ہر کوئی 10 گرام سے زائد نمک استعمال کر رہا ہے، علاوہ ازیں طرز زندگی کی دیگر ناقص تبدیلیاں بھی ہائی بلڈ پریشر کا سبب بن رہی ہیں۔