کسی بھی انسان کیلیے ذہنی اور جسمانی صحت بنیادی اہمیت کی حامل ہوتی ہے، جسے برقرار رکھنا اور بہتر بنانے کیلئے کوشش جاری رکھنی چاہیے۔
انسانی جسم کی بہترین کارکردگی کا دارومدار بہتر دماغی صحت پر ہوتا ہے، کمزور دماغ انسان کے سوچنے، محسوس کرنے اور ردِ عمل ظاہر کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے اور یادداشت پر بھی منفی اثر مرتب کرتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق جس طرح جسمانی صحت کے لیے بہتر غذا اور ورزش ضروری ہوتی ہے اسی طرح دماغی صحت، اس کی بہتر کارکردگی، اچھی یادداشت اور دماغ کو چاق و چوبند رکھنے کے لیے بھی کھلی فضامیں ورزش اور مثبت غذاؤں کا استعمال بھی بڑا کردار ادا کرتا ہے۔
جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہن پر بھی اچھے اثرات مرتب کرتی ہے۔ کی صحت کو مزید بہتر بناتی ہے۔ ایروبک یاپٹھوں کی اسٹریچنگ یا ٹوننگ جیسی ورزشیں ذہنی صحت کو بہتر بناتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق دماغی صحت برقرار رکھنے اور اس کی کارکردگی بڑھانے میں پر سکون کا بھی بڑا عمل دخل ہے، نیند پوری نہ ہونے کے سبب ٹھیک طرح سے سوچنا چیزوں کو یاد رکھنا بے حد مشکل ہوجاتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق دماغی طور پر کمزور افراد کو مندرجہ ذیل تجویز کی گئی غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیے، اس سے نہ صرف دماغی کارکردگی بڑھے گی بلکہ مجموعی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
اخروٹ
اخروٹ کی ساخت پر غور کریں تو یہ بالکل دماغ کی طرح دکھائی دے گی، ماہرین کے مطابق یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ قدرت نے اسے دماغ کو تقویت پہنچانے کے لیے بنایا ہے۔ اس میں پولی اَن سیچوریٹڈ ایسڈ ( اومیگا 6 فیٹی ایسڈ) اور پولی فینولک مرکبات موجود ہوتے ہیں جو دماغ کے خلیوں سے آکسیڈنٹ اجزا کو ختم کرتے ہیں۔ اخراٹ کھانے کے نتیجے میں انسانی دماغ کے سگنلز بہتر کام کرنا شروع کردیتے ہیں اور دماغی افعال میں بہتری آتی ہے، اسے کھانے سے ڈپریشن کا مقابلہ کرنے کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتاہے۔
بادام
بادام میں بھرپور مقدار میں وٹامن ای، فولیٹ (Folate)اور اومیگا 6 فیٹی ایسڈ ہونے کی وجہ سے یہ دماغ کے لیے سپر فوڈ کا درجہ رکھتاہے، یہ یادداشت رکھنے والے عضلات میں بہتر ی لاتا ہے اور الزائمر اور نسیان (بھولنے کی بیماری) کے علاج میں مد د کرتاہے، بادام دماغ پر پڑنے والے عمر کے اثرات کو بھی کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
مونگ پھلی
مونگ پھلی میں بڑی مقدار میں نیا سن(Niacin)اور فولیٹ موجود ہوتے ہیں، جو وٹامن ای کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں، یہ اجزاء الزائمر جیسی بیماری اور عمر بڑھنے کی وجہ سے حواس کی کمزوری کے خلاف کام کرتے ہیں۔
65برس سے زائد عمر کے 4 ہزار لوگوں پر جب تجربہ کیا گیا تو غذا میں niacin کی موجودگی کی وجہ سے ان کے حواس کمزور ہونے کے عمل میں تاخیر دیکھی گئی، مونگ پھلی میں پولی فینولک مرکبات دماغی خلیوں کے لیے بہترین ہوتے ہیں۔
دالیں اور اجناس
دالیں آپ کے دماغ کی بہترین دوست ہیں، گندم ، دالیں ، چاول اور دلیہ ایسی غذائیں ہیں جو دماغ کو تقویت پہنچاتی ہیں، ان میں ہر قسم کے فائدہ مند اجزا جیسے کہ فائبر ،وٹامن بی، ای اور دیگر مفید معدنیا ت ہوتے ہیں۔
ان میں موجود فائبراور پیچیدہ کاربوہائڈریٹس آپ کے جسم اور دماغ کی بند شریانو ں کو کھول دیتے ہیں، شریانیں صاف ہونے سے دماغ تک پہنچنے والا خون آکسیجن سے بھرپور ہوتاہے اور آپ کو برین اسٹروک اور ڈیمینشیا سے محفوظ رہنے میں مدد کرتاہے۔
اسی لیے ماہرین کی جانب سے روزمرہ کی خوراک میں دالوں کو ضرور شامل کرنے کی تجویز دی جاتی ہے، ماہرین کے مطابق کم سے کم ایک چوتھائی پلیٹ دالیں یا اجناس روزانہ کھانا چاہئیں۔
اسی طرح سفید یا کالے چنے بھی میگنیشیم سے بھرپور ہوتے ہیں، جس سے دماغ کے خلیوں کے ریسیپٹرز کو فائدہ ہوتا ہے۔ یہ ریسیپٹرز پیغامات کی ترسیل کی رفتار تیز کرتے ہیں اورخون کی شریانوں کو کھول کر دماغ تک خو ن کی آسان فراہمی کو ممکن بناتے ہیں۔
پتوں والی سبزیاں، ہری سبزیاں
اگر آپ دن میں ایک بار بھی پتوں والی سبزی کا استعمال کرتے ہیں تو آپ کی عمر ڈھلنے کے حساب سے حواس کمزور ہونے میں کمی واقع ہونے لگتی ہے۔ پالک اور دیگر پتوں والی سبزیاں فولیٹ، نائٹریٹ اور دیگر ایسے اجزا پر مشتمل ہوتی ہیں جو آپ کے اعصاب کو کمزور کرنے والے عمل کو سست کرتی ہیں۔ سبزیوں کا سب سے بڑا فائدہ ان میں موجود پوٹاشیم ہے، جو آپ کے اندر موجود سوڈیم یعنی نمک کی زیادتی کو معتدل کرتا ہے۔
پھلیوں سے براہ راست پوٹاشیم، میگنیشیم، فولیٹ، کولین، تھایامن اور بہت سے فائدہ مند اجزا حاصل ہوتے ہیں جو ہمارے دماغی اور اعصابی افعال کو بہتر حالت میں رکھتے ہی، اس کے علاوہ پھلیوں کی کئی اقسام میں امینو ایسڈ اور پروٹینز بھی پائے جاتے ہیں جو اعصاب کو فعال رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔
پھل
مختلف پھلوں میں مونو سیچوریٹڈفیٹس، فائبر، لوٹین اور دیگر مفید اجزا موجود ہوتے ہیں، یہ تمام اجزا یادداشت کو بہتر بنانے اور اعصابی افعال اور آنکھ کی صحت کو بہت کرتے ہیں، اسٹرابیری ، بلیک بیری یا رس بیری، ان سب میں انتھوسیانن اور دیگر فلیونوائڈز ہوتے ہیں، جو صحت مند دماغ کی تشکیل میں مدد کرتے ہیں۔
سیب میں موجود سیروٹونن نامی جزو دماغی اعصاب کو آکسیڈینٹ سے محفوظ رکھ سکتے ہیں، یہ جز دماغ کو ورم اور دیگر مسائل سے محفوظ رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے جبکہ اس سے الزائمر ہونے کا خدشہ بھی کم ہو جاتا ہے۔
مچھلی
مچھلیوں میں موجود اومیگا3 فیٹی ایسڈ سے بڑھ کر شاید ہی کوئی چیز دماغی طاقت کے لیے کارآمد ہو، اگر جسم میں اومیگا3 کی مقدار کم ہو تو یہ دماغ کی خراب کارکردگی کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے، ٹھنڈے پانی کی مچھلیوں کی مخصوص اقسام مثلاً سامن اور ٹراؤٹ میں اومیگا3 پایا جاتا ہے۔
یہ دماغی استعداد کار اور دماغ کے باہم متصل افعال کو بہترین بناتا ہے، ماہرین کےمطابق ٹھنڈے پانی کی مچھلیاں، خاص طور سے ٹونا، سامن، ٹراؤٹ اور دیگر چکناہٹ والی مچھلیوں میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو دماغی اور قلب کے امراض کے علاوہ انسانی جسم کے مختلف اعضا کے لئے بہت مفید ہے۔
زیتون کا تیل
زیتون کے تیل میں 10 سے 15 فیصد (سیچوریٹیڈ) چکنائی ہوتی ہے لیکن اس میں 2 تہائی مقدار مونوسیچوریٹڈ فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں جو دل اور دماغ دونوں کے لیے مفید ہوتی ہے۔ زیتون کے تیل میں ایک مرکب پولی فینول بھی پایا جاتا ہے جو بعض تحقیقات کے مطابق ڈیمینشیا اور دیگر دماغی امراض کو روکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق 125 درجے سینٹی گریڈ سے نیچے زیتون کے تیل کو پکانے سے اس کے اہم غذائی اجزا ضائع نہیں ہوتے۔
چاکلیٹ
بہتر یادداشت کے لیے چاکلیٹ نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے، کوکو چاکلیٹ کا بنیادی جز ہے اور اس میں ذہن کے لیے مؤثر اجزا پائے جاتے ہیں لیکن ماہرین کے مطابق گہری رنگت کی کڑوی چاکلیٹ یعنی بلیک چاکلیٹ کھانے سے زیادہ فوائد مل سکتے ہیں۔
ایک حالیہ مطالعے کے بعد معلوم ہوا ہے کہ تیزی سے گرتی ہوئی دماغی صلاحیت کو روکنے کے لیے چاکلیٹ فوری مدد کرتی ہے کیونکہ یہ سوچنے کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے اور دماغ میں خون کے بہاؤ کو تیز کرتی ہے۔ دوسری جانب یہ چاق و چوبند رکھتی ہے اور موڈ کو بھی اچھا کرتی ہے۔
گرین ٹی کا استعمال
گرین ٹی پینے سے دماغ پرسکون رہتا ہے کیونکہ یہ ان نیورونز میں اضافہ کرتی ہے جو دماغ کو سکون پہنچتے ہیں۔ ایسے افراد جوروز گرین ٹی کا استعمال کرتے ہیں نا صرف ان میں توانائی زیادہ ہوتی ہے بلکہ ان کا دماغ بہتر کام کرپاتا ہے۔
کافی کا استعمال
کافی کا استعمال بھی دماغ کے لیے مفید ہے کیونکہ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ دماغ کی حفاظت کرتے، دماغ کو چاق و چوبند رکھتے ہیں اور سیلز کو مرنے نہیں دیتے جس کے باعث انسان ڈیمنشیا اور الزائمر جیسی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتا ہے۔