ہیٹ ویو کے دوران جلد کا خیال کیسے رکھیں؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
Pocket
WhatsApp
ہیٹ ویو کے دوران جلد کا خیال کیسے رکھیں؟


ماہرینِ نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ موسمی حالات میں شہریوں کو جلد کی بیماریوں سے بچنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ماہرینِ صحت کے مطابق ہیٹ ویو کے دوران سورج کی تیز شعاعیں اور بڑھتی ہوئی نمی زیادہ پسینہ آنے کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں لوگوں کو جلد کی بہت سی بیماریوں جیسے کہ جلن اور انفیکشن کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس حوالے سے ماہر جلد ڈاکٹر مبشر مشتاق ڈاہا نے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب درجۂ حرارت بڑھتا ہے تو جلد پر الرجی اور گرمی دانے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس دوران تیز دھوپ سے جلد کے کینسر کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں، سورج اور گرمی آپ کی جلد کو خشک کر سکتی ہے، گرمیوں میں خشک جلد مختلف عوامل کی وجہ سے ہو سکتی ہے جیسے کہ تیز دھوپ، گرم شاور اور پانی کم پینا۔

ڈاکٹر مبشر مشتاق ڈاہا نے مزید کہا کہ اس موسمِ گرما میں فنگل انفیکشن کے کیسز اپنے عروج پر ہیں اور یہ کیسز ہر عمر کے افراد میں عام ہیں لیکن زیادہ تر یہ انفیکشن ان افراد میں دیکھا گیا ہے جن کی ایک شہر سے دوسرے شہر نقل و حرکت رہتی ہے۔

جلد کے ایک اور ماہر ڈاکٹر خرم مشیر کا کہنا ہے کہ موسمِ گرما کے دوران کیڑے مکوڑے بھی بہت زیادہ متحرک ہو جاتے ہیں اور ان کے کاٹنے سے حساس جلد والے افراد کو الرجی ہو سکتی ہے جس کے نتیجے میں جلد پر ہلکے سرخ دھبوں سے لے کر شدید سوجن تک آ سکتی ہے۔

احتیاطی تدابیر

ویسے تو سارا سال ہی اپنی جلد کو نقصان دہ شعاعوں سے بچانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں لیکن ہیٹ ویو کے دوران ماہرین نے شہریوں کو خاص طور پر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔

1- ایلو ویرا اور عرق گلاب جلد کے لیے مفید ہو سکتے ہیں اس لیے ان کا استعمال کریں تاکہ خارش سے نجات مل سکے۔

2- ڈھیلے ڈھالے اور ہلکے سوتی کپڑے پہنیں جو نمی کو بڑھنے سے روکیں اور سانس لینے میں آسانی ہو۔

3- جلد پر ہونے والی معمولی الرجی اور انفیکشن کا علاج عام گھریلو ٹوٹکوں سے بھی کیا جا سکتا ہے لیکن شدید علامات ظاہر ہونے پر فوراً کسی اچھے ڈاکٹر سے رجوع کرنا بہتر ہے۔




Source link

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
Pocket
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

Related News

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *