غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف برطانیہ کے شہر لندن میں قومی سطح کا احتجاج کیا گیا جس میں دیگر شہروں سے آئے ہزاروں افراد نے بھی شرکت کی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مظاہرے کا آغاز رسل اسکوائر سے ہوا جبکہ مظاہرین مارچ کرتے ہوئے پارلیمنٹ اسکوائر پہنچے۔ مظاہرین تمام راستے اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔
احتجاج میں شامل شرکا کا کہنا تھا کہ اسرائیل اپنے دفاع کے نام پر 38 ہزار فلسطینیوں کو قتل کر چکا ہے، غزہ میں وحشیانہ بمباری سے 84 ہزار کے قریب افراد زخمی ہیں، اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں تمام اسپتال تباہ ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں اسرائیلی قتل عام کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کو ووٹ دیں گے، اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے وہ عالمی عدالت انصاف کی بات سننے کو بھی تیار نہیں، برطانیہ غزہ میں جنگ روکنے کیلیے دباؤ ڈالے اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکے۔
گزشتہ روز اقوام متحدہ کے سربراہ نے اسرائیل سے بچوں کے خلاف مظالم بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس بچوں کے خلاف مظالم پر اسرائیل کو مجرموں کی عالمی فہرست میں شامل کریں گے۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے ایلچی گیلاد اردان نے کہا تھا کہ وہ اس شرمناک فیصلے سے بالکل حیران اور ناگوار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ اسرائیل کی فوج دنیا کی سب سے اخلاقی فوج ہے۔
عالمی فہرست بچوں اور مسلح تصادم سے متعلق ایک رپورٹ میں شامل ہے جو 14 جون کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی جانی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کی فوج کو بچوں کو نقصان پہنچانے والے بلیک لسٹ میں شامل کرنے کے اقوام متحدہ کے اقدام کا خیر مقدم کیا۔
فلسطینی اتھارٹی کے صدر کے ترجمان نے کہا کہ بچوں کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب اسرائیل کو اس کے جرائم کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کے قریب تر ہے۔