چقندر کے جوس کا ایک گلاس روز پینا امراض قلب کا شکار ہونے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
پنسلوانیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ چقندر کے جوس میں نائٹریٹ کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور یہ غذائی جز جسم میں جاکر نائٹرک آکسائیڈ میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
نائٹرک آکسائیڈ سے خون کی شریانوں پھیلتی ہیں جس سے خون کی گردش بہتر ہوتی ہے اور امراض قلب جیسے ہارٹ اٹیک اور فالج سے تحفظ ملتا ہے۔
نائٹرک آکسائیڈ سے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد ملتی ہے جس سے بھی امراض قلب سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں 50 سال یا اس سے زائد عمر کی 24 خواتین کو شامل کیا گیا اور ان میں چقندر کے جوس سے خون کی شریانوں پر مرتب اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔
اس عمر کی خواتین کا انتخاب اس لیے کیا گیا کیونکہ ان میں ایسٹروجن نامی ہارمون بننے کا عمل تھم جاتا ہے جس سے جسم میں نائٹرک آکسائیڈ کی کمی ہوتی ہے اور امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران ان خواتین کو ایک ہفتے تک روزانہ صبح کو 2 سے 3 اونس چقندر کا جوس استعمال کرایا گیا۔ محققین نے الٹرا ساؤنڈ سنسر کے ذریعے خون کے بہاؤ کی جانچ پڑتال کی گئی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ نائٹریٹ سے بھرپور چقندر کے جوس کے استعمال سے خون کا بہاؤ بہتر ہوتا ہے جس سے امراض قلب کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ چقندر اور پالک جیسی سبزیوں میں نائٹریٹ کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کے استعمال سے دل کی صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ روزانہ اس جوس کا استعمال کرنا چاہیے تاکہ امراض قلب کا خطرہ کم کیا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ چقندر کا جوس درمیانی عمر کی خواتین کی خون کی شریانوں کی صحت کے لیے بہت زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق اس تحقیق میں صرف خواتین کو شامل کیا گیا تھا تو مردوں پر اس کے اثرات کی جانچ پڑتال کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہوگی۔