ہم میں سے تقریباً سبھی کبھی نہ کبھی تنہائی کے احساسات سے گزرتے ہونگے بھلے قلیل مدت کیلئے ہی سہی اور بعد میں اسے بھول جاتے ہیں۔ تاہم ایک نئی تحقیق ہمیں بتاتی ہے کہ اس کے جسمانی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ’ہیلتھ سائیکالوجی‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، اگر آپ ان لوگوں میں سے ہیں جن کا دوسروں سے عارضی وقت کے لیے سہی رابطہ یا تعلق ختم ہوگیا ہو یہ آپ کی ذہنی صحت کے ساتھ ساتھ، جسمانی صحت کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔
مطالعے کے سرکردہ مصنف اور پین اسٹیٹ یونیورسٹی میں محقق، ڈکوٹا ویٹزل نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ کافی ساری تحقیقات اس نکتے پر توجہ مرکوز کرتی ہیں کہ یا تو آپ بالکل تنہا ہیں یا نہیں ہیں لیکن اب ہم جانتے ہیں کہ مسئلہ اتنا سادہ نہیں ہے۔ تنہائی کے کچھ دن یا گھنٹے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم روزانہ کی بنیاد پر تنہائی کے احساسات سے جُڑے مختلف خارجی تغیرات کو سمجھنے کے قابل ہوجائیں تو ہم یہ جان سکتے ہیں یہ کیفیت ہماری روزمرہ اور طویل مدتی صحت پر کیسے اثر انداز ہورہی ہے۔
واضح رہے کہ تنہائی عالمی سطح پر صحت کے بحران میں شمار کی جارہی ہے۔ 2023 میں امریکی سرجن وویک مورتی نے تنہائی کو صحت عامہ کا بحران قرار دیا ہے۔
انہوں نے تنہائی سے منسلک افسردگی اور دیگر ذہنی صحت کی پریشانیوں کی بڑھتی شرحوں کو واضح کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ دل کی بیماری کا خطرہ 29 فیصد، فالج کا خطرہ 32 فیصد اور معمر افراد میں ڈیمنشیا کا 50 فیصد خطرہ بھی شامل ہے۔