اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کو حصہ دیا گیا ہے، 2010 میں این ایف سی کا آخری ایوارڈ ہوا تھا، اس وقت دہشتگردی عروج پرتھی، اس میں صوبوں کےحصے میں کے پی کا حصہ ایک فیصد رکھا گیا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں آج بجٹ منظور کیے جانے کا قوی امکان ہے، ایوان زیریں کے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف بھی شریک ہوئے، قومی اسمبلی میں مطالبات زر کی منظوری کا عمل مکمل کیا جاچکا ہے۔ 40 وزارتوں، ڈویژنز اور اداروں کے 8 ہزار 883 ارب روپے سے زائد مالیت کے ایک 133 مطالبات زر منظور کیے جاچکے ہیں۔
قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ کےپی کو590ارب روپےدہشتگردی کی روک تھام کی مدمیں ملے، دوسرےکسی صوبےکواس مد میں ایک روپیہ بھی نہیں ملا۔
شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب میں چیف سیکریٹری کے حوالے سے جو اپوزیشن نے کہا تو ہم نے ان کو تین ناموں کا پینل دیا ہے خیبرپختونخوا میں لیکن ابھی تک انہوں نے فیصلہ نہیں دیا، اگر ان کو مزید بھی نام چاہئےہیں تودیں گے، ان کو نہیں پسند تو ہم اور کوئی پینل دے دیتے ہیں۔
وزیراعظم شہبازشریف کی ایوان میں بلاول بھٹوسے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم خود بلاول بھٹوکی نشست پر گئے اور دونوں نے ایک دوسرے کی خیریت دریافت کی۔
کرنسی مستحکم ہے اور یہ ایسے ہی رہے گی، وزیرخزانہ
بعدازاں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ایوان کو بتایا کہ ہمیں حقیقت پر بات کرنی چاہیے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کیسا ہے، کرنسی مستحکم ہے اور یہ ایسے ہی رہے گی، سرمایہ کار واپس آرہے ہیں، پچھلے مہینے غذائی مہنگائی 2 فیصد پر تھی۔
بجٹ عوام کےخلاف اکنامک دہشت گردی ہے، عمر ایوب
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے ’بجٹ 25-2024 کو پاکستان کےعوام کےخلاف اکنامک دہشت گردی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت نے تسلیم کیا بجٹ (آئی ایم ایف) سے بنوایا گیا ہے، کسانوں کی کمرتوڑدی، اب گندم برآمدک رنےکی کوشش ہوگی، پہلےاربوں روپے بنائے اب پھراربوں روپے بنائیں گے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کے علی محمد خان نے کہا کہ آئی ایم ایف کےبجٹ کومسترد کرتےہیں عوام نے بجلی، گیس، پانی کےبل اورکرائےدینے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ موجودہ حکومت میں مہنگائی سب سے زیادہ ہے، موجودہ حکومت میں ڈالرکاریٹ سب سےزیادہ ہے، بہت سےممالک میں انکم ٹیکس نہیں لیکن یہاں لگایا گیا ہے، حکومت نے سی سی آئی سےمنظوری نہیں لی۔
ان کا کہنا تھا کہ فنانس بل میں کوئی کفایت شعاری پلان نہیں رکھا گیا، اس حکومت میں سب سے زیادہ لوگ بیروزگاری رہیں ہیں جبکہ پی آئی اے اور ڈسکوز کی نجکاری کی بات کی جارہی ہے، انکم ٹیکس آرڈیننس میں بھی یہ لوگ ترامیم کرنا چاہ رہے ہیں۔