ویب ڈیسک: ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری کے باعث معدنیاتی نمک کی برآمد کے لیے راستے ہموار ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق ایس آئی ایف سی کی کوششوں کے باعث پاکستان سے نمک کی برآمدات میں اضافے کی راہیں ہموارہوگئی ہیں۔ نمک کانوں، جھیلوں اور ساحل سمندر سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
کانوں سے حاصل ہونے والے نمک کے ذخائر دنیا میں دوسرے نمبر پر جبکہ سمندر سے بھی وافر مقدار میں نمک حاصل کیا جاتا ہے۔ سمندر سے حاصل شدہ نمک کی پروسیسنگ اور برآمدات پر پاکستان میں پہلے خاص توجہ نہیں دی گئی۔ جس کو حب سالٹ کمپنی نے غیر منقولہ تجویز کے طور پر اٹھایا۔
تجویز پر دو سال سے عملدرآمد نہ ہونے پر ایس آئی ایف سی کے فورم پر اٹھایا گیا۔ ایس آئی ایف سی نے تجویز پر غور کرتے ہوئے تمام سٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کیا اور منصوبے کی ملکی و بین الاقوامی اہمیت کو اجاگر کیا۔
تمام سٹیک ہولڈرز کے خدشات، تحفظات اور ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایس آئی ایف سی نے قابل عمل حل تجویز کیا۔ جس سے تمام پارٹیوں کو حوصلہ ہوا اور پیلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل پر اسے حتمی شکل دی گئی۔
توقع ہے کہ بلین ڈالر کے اس منصوبے کا اجرا جون کے مہینے میں اور اگلے ایک سے ڈیڑھ سال میں کام شروع ہو جائے گا۔ نمک کھانے کے علاوہ برف پگھلانے، مختلف کیمیائی مادوں کی تضیع اور صنعت کے شعبے میں شیشہ، ربڑ، ادویات میں استعمال ہوتا ہے۔
سمندرسے نمک حاصل کرنے کے لیے سمندری پانی کو پہلے بڑے تالابوں میں جمع کرکے سیچوریٹ کرنے کے لیے چھوٹے تالابوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔ سیچوریٹ شدہ نمک کو بالآخر پراسیسنگ پلانٹس میں منتقل کرکے قابل استعمال بنایا جاتا ہے۔
پاکستان کے ساحلی علاقوں سے حاصل ہونے والے نمک کا ابتدائی حجم دو ملین ٹن سالانہ ہے۔ جسے بیس ملین ٹن سالانہ تک بڑھنے کی صلاحیت موجود ہے۔
Source link