جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے کی حمایت نہیں کرتے، گورنر راج جمہوریت کے منافی ہے، البتہ آئین میں گنجائش ہو تو ناگزیر حالات میں لگایا جا سکتا ہے۔
رحیم یار خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ملک میں انارکی کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، حکومت دوبارہ الیکشن کرائے تاکہ حقیقی نمائندے میدان میں آسکیں، اور ہم قوم کو درست رُخ دے سکیں۔
انہوں نے کہا کہ جلسے، احتجاج کرنے کا جس طرح اپنا حق سمجھتا ہوں، دوسروں کا بھی حق سمجھتا ہوں، پی ٹی آئی کی اپنی جماعت ہے، وہ اپنے طرز عمل پر غور کرے، کارکن مخلص ہوتا ہے وہ قیادت کے کہنے پر چلتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے بانی پی ٹی آئی کی حکومت میں بڑا احتجاجی مارچ کیا، اس میں نہ کوئی نقصان نہیں ہوا، نہ کوئی گملہ ٹوٹا، بڑے بڑے لوگوں کے پاس جو شناختی کارڈ ہے، کارکن کی جیب میں بھی وہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس بغیر رجسٹریشن کے نہیں چل رہے، ان کی درخواستیں جمع ہیں، ان کی رجسٹریشن نہیں ہو رہی، مدارس کا خاتمہ امریکا اور مغرب کی ضرورت ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب بل پر معاملہ طے ہو گیا تو وہ پاس کیوں نہیں ہوا، پیپلز پارٹی، ن لیگ نے بھی اتفاق کیا تھا، ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو ہم باہر نکلیں گے، پوری جماعت سڑکوں پر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کے پی میں 20 سال سے جنگیں جاری ہیں، حکومت کو رویہ تبدیل کرنا ہوگا، ہم ملکی استحکام کے لیے سب کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے سازگار ماحول چاہیے ۔