ویب ڈیسک: وزیر اعلی خیبر پختونخواہ علی امین گنڈاپور نے ایک بار پھر اسلام آباد جانے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں خطاب سے قبل وزیراعلیٰ نے اسلام آباد میں مظاہرے کے دوران جاں بحق ہونے والے کارکنان کی مغفرت اور بلند درجات کیلئے دعا کروائی۔
اپنے خطاب کے آغاز پر علی امین گنڈاپورنے کہا کہ حکومت نے اپنی روایات کو قائم رکھتے ہوئے 245 کے تحت فوج کو مظاہرے میں مداخلت کی اجازت دی، انار کلی، ماڈل ٹاؤن کے بعد ڈی چوک پر گولیاں برسائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ دادو خیل کے مقام سے ہم پر فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا، پھر چونگی 26 پر ہم پر گولیاں برسائی گئیں، ہمارا بے گناہ لیڈر جیل میں ہے جس کی رہائی کے لیے ہم احتجاج کررہے تھے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اپنے لیڈر کیلئے اتنی بڑی تعداد میں عوام نکلے، چلینج کرتا ہوں تاریخ میں اتنا بڑا مارچ دکھائیں، ہم اپنے کارکنان کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے، جنہوں نے یہ حرکت کی انہیں عبرت ملے گی۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ بھی ہم کریں، ہمیں مجبور نہ کریں کہ پھر نعرہ لگائیں کہ ایسا صحیح تو پھر ایسا ہی صحیح، جب پنجاب پولیس کے اہلکار پکڑے گئے تو انہوں نے عمران خان کے نعرے لگائے۔
اپنے خطاب کے دوران گنڈاپور نے کہا کہ ہم ایک بار پھر اسلام آباد آ رہے ہیں اور اس حوالے سے فیصلہ ہو گیا ہے۔ ’عمران خان کو رہا کر دو، ورنہ ہم نے پھر میٹنگ کی ہے، اگلی حکمت عملی تیار کی ہے۔‘
گنڈاپور نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی ’حکومت ہو یا نہ ہو ہماری حکمت عملی اس کے باوجود بھی ہے اس پر کام کریں گے۔ حق کے لیے لڑیں گے اور اگر حق نہ ملا تو جس طرح ہمارے بچوں کو شہید کیا گیا ہے حق کے لیے ماریں گے۔‘
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت 3 گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس کا وقت 7 بجے دیا گیا تھا تاہم دیے گئے وقت تک کوئی رکن پہنچ نہیں سکا تھا۔
رات 10 بجے شروع ہوانیوالے اجلاس کو وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے خطاب کے بعد سوموار 2 دسمبر کو سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
Source link