پاکستان تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں مذاکرات کا بیانیہ چل رہا ہے، عمران خان نے یہ نہیں کہا کہ بات چیت غیر معینہ مدت تک ہوگی، بانی پی ٹی آئی نے کمیٹی کو 14 دسمبر تک مذاکرات کی ہدایت کی ہے۔
آج ٹی وی کے پروگرام ’نیوز انسائٹ ودعامر ضیا‘ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن نے کہا ہے کہ مثبت اشاروں کے بغیر بات چیت آگے نہیں بڑھ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پی ٹی آئی کی کمیٹی کو 14 دسمبر تک کی ڈیڈ لائن دی ہے، اس کے بعد پی ٹی آئی سول نا فرمانی کی تحریک شروع کرے گی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے بالواسطہ یا بلاواسطہ بات چیت ہو رہی ہے ، اگر ہم حکومت سے بات کریں گے تو وہ کہیں اور سے منظوری لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اور وزیراعظم کے پاس اختیارات نہیں ہیں، پی ٹی آئی کے مذاکرات ہوں گے، حکومت بتائے گئے طریقہ کار پرکام کرے گی۔
رؤف حسن نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی سمیت تمام بے گناہ رہنمائوں و کارکنان کو فوری رہا کیا جائے، اور 26 ویں آئینی ترمیم کو واپس لیا جائے۔
مذاکرات فیض حمید بچاؤ پروگرام ہے، طلال چوہدری پی ٹی آئی پر پھٹ پڑے
پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمر نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں سیاسی جماعتوں میں بات چیت ہوتی رہتی ہے، پی ٹی آئی سے حکومت کے مذاکرات پر فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا، مذاکرات سے پہلے مطالبات کرنا قبل از وقت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کچھ عرصہ سے سیاست پارلیمنٹ سے نکل کر سڑکوں پر آگئی ہے، اسپیکر قومی اسمبلی کی ہمیشرہ کا انتقال ہوا ہے، سب ان سے تعزیت کرنے کے لئے جا رہے ہیں۔
رکن قومی اسمبلی نوید قمر نے مزید کہا کہ مذاکراتی کمیٹی میں پیپلزپارٹی ہوگی یا نہیں، اس کا ابھی علم نہیں ہے، قبل از وقت مطالبات مذاکرات کو کامیاب نہیں بنا سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی فضا بہترکرنے کیلئے اقدامات ہوناچاہئیں، مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت پاکستان پیپلزپارٹی کی سپورٹ سے چل رہی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ پری میچور الیکشن ملک کیلئے صحیح نہیں، تاہم صاف شفاف اورغیرمتنازع الیکشن سب کی خواہش ہے۔