اٹلی کے شہر بولوگنا میں قرون وسطیٰ کا ایک ٹاور یا مینار ہے جو پیسا کے مشہور خمیدہ مینار کی طرح ہے اور اپنے جھکاؤ کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔
اٹلی کے اس مینار کے گرنے کے خدشے کے پیش نظر اسے سیل کر دیا گیا ہے۔
حکام نے 12ویں صدی کے گیریزنڈا ٹاور کے گرد 5 میٹر (16 فٹ) اونچی رکاوٹ کی تعمیر شروع کر دی ہے تاکہ اس کے گرنے کی صورت میں ملبے کو بکھرنے سے روکا جا سکے۔
47 میٹر یا 154 فٹ ٹاور چار ڈگری کے زاویے پر جھکا ہوا ہے اور نگرانی کرنے والوں نے اس کے جھکاؤ کی سمت میں تبدیلیاں پائی ہیں۔
سٹی کونسل نے کہا کہ صورتحال ’انتہائی نازک‘ ہے۔
گیریزنڈا ٹاور ان دو میناروں میں سے ایک ہے جو بولوگنا کی افق پر حاوی نظر آتا ہے۔ دوسرا مینار اسینیلی کا مینار ہے جو بلندی میں اس کے تقریباً دوگنا اونچا ہے اور اس میں خم بھی ہے لیکن اتنا زیادہ خم نہیں ہے اور وہ عام طور پر سیاحوں کے چڑھنے کے لیے کھلا رہتا ہے۔
یہ ڈھانچے 1109 اور 1119 کے درمیان تعمیر کیے گئے تھے۔ بہر حال وقت کے ساتھ 14ویں صدی میں گیریزینڈا کی اونچائی کم ہونے لگی کیونکہ وہ جھکنے لگا تھا۔ اس ٹاور کا تذکرہ دانتے کی نظم دی ڈیوائن کامیڈی میں ہے جو 1321 میں مکمل ہوئی تھی۔
اس مقام کو پہلی بار اکتوبر میں بند کر دیا گیا جب سینسروں سے گیریزینڈا کے جھکاؤ میں تبدیلیوں کا پتہ چلا اور پھر معائنہ کرنے سے اس کی بنیاد میں لگے مواد میں خرابی کا انکشاف ہوا۔
کونسل نے ٹاور کو محفوظ رکھنے کے لیے شہری تحفظ کا منصوبہ شروع کیا ہے اور کہا ہے کہ اس پر ابھی جو کام شروع کیا جا رہا ہے وہ ’اسے محفوظ بنانے کا پہلا مرحلہ کہا جاسکتا ہے۔‘
اس کے ساتھ ہی کہا گیا کہ یہ رکاوٹ ملبہ کو روکنے کے ساتھ ساتھ مینار کے گرنے کی صورت میں آس پاس کی عمارتوں اور لوگوں کی حفاظت کرے گی۔ کونسل نے کہا کہ ٹاور کے ارد گرد دھاتی راک فال نیٹ بھی لگائے جائیں گے۔
حکام کے مطابق روکاوٹ کی تعمیر اگلے سال کے اوائل میں مکمل کر لی جائے گی، جب کہ مینار کے بحالی کا کام جاری رہنے کے دوران ٹاور اور اس کے نیچے کے حصوں کے کئی سالوں تک بند رہنے کی امید ہے۔
سٹی کونسل کا تخمینہ ہے کہ صرف رکاوٹ پر 43 لاکھ یورو کی لاگت آئے گی جبکہ اس نے مینار کی بحالی کے لیے کراؤڈ فنڈنگ شروع کی ہے۔
سٹی کونسل نے اس منصوبے کو ایک ’غیر معمولی چیلنج‘ قرار دیا ہے جس کے لیے انھیں ’پورے شہر اور پوری دنیا کے لوگوں کی طرف سے عزم کی ضرورت ہوگی جو بولوگنا اور اس کی سب سے اہم علامتوں میں سے ایک سے محبت کرتے ہیں۔‘