پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف درانی نے کہا ہے کہ حالیہ فوجی کارروائی کے باوجود کابل میں طالبان انتظامیہ کے ساتھ تعلقات میں تعطل نہیں ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان ناظم الامور سردار احمد شکیب کے ساتھ ملاقات کو سفیر آصف درانی نے طالبان حکام کے ساتھ رابطوں کا تسلسل قرار دیا، جو افغانستان میں گل بہادر گروپ کے ٹھکانوں کے بعد کی گئی۔
21 مارچ کو ترجمان دفتر خارجہ نے افغانستان سے حالیہ کشیدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے 18 مارچ کو افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کونشانہ بنایا تھا، گزشتہ ہفتے افغانستان میں دہشتگرد گروہ کے خلاف کاروائی کی، ان حملوں کا نشانہ حافظ گل بہادر گروپ کے دہشتگرد تھے۔
ممتاز بلوچ نے واضح کیا تھا کہ افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں، پاکستان کی جانب سے حملوں میں افغانستان کے سویلین آبادی کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔
سردار احمد شکیب کے ساتھ بات چیت کے دوران آصف درانی نے بنیادی توجہ دہشت گردی سے نمٹنے اور ان چیلنجوں کو کم کرنے کے لیے دو طرفہ تعاون کی تلاش پر روشنی ڈالی۔
دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ نے قندھار میں دہشت گرد حملے کی مذمت کی۔
ترجمان نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ مسئلہ ہے، دونوں ممالک کو مل کر دہشت گردی کا مسئلہ حل کرنے کی ضرورت ہے۔