پاکستانی طالب علم نے مصنوعی بازو بنا کر دنیا بھر میں اپنے ملک کا نام روشن کردیا، مذکورہ مصنوعی بازو مارکیٹ میں دستیاب بازؤں کی نسبت سستا اور پائیدار ہے۔
اردن میں مقیم 17 سالہ عبداللہ خواجہ نامی طالب علم کا تعلق پشاور سے ہے، عبداللہ خواجہ نے اپنی اس کاوش کے بارے میں آّگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ میں اپنے والد کے ہمراہ اردن میں مختلف پناہ گزین کیمپوں میں گیا تھا جہاں میں نے ہاتھوں سے محروم مختلف لوگوں کو دیکھا تو مجھے اس بات کا خیال آیا۔
عبداللہ خواجہ کے مطابق جب میں نے مارکیٹ سے اس کی قیمت معلوم کی تو وہ زیادہ تھی پھعر میں نے فیصلہ کیا کہ اب تھری ڈی ڈیزائننگ کو استعمال کرتے ہوئے مصنوعی بازو تیار کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بازار میں ملنے والے بازوؤں کی نسبت میرا تیار کیا ہوا بازو اعلیٰ کوالٹی کا حامل اور پائیدار ہے۔
یہ بازو پٹھوں کے ذریعے کنٹرول ہوتا ہے اور یہ تین کلوگرام تک وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔