یونیورسٹی آف کولوراڈو بولڈر کے سائنس دانوں کی نئی تحقیق ایسی ٹیکنالوجی وضع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جو ایک منٹ کے اندر فون یا لیپ ٹاپ چارج کر سکے گی۔
پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہونے والی تحقیق میں انکر گپتا کی لیب کے سائنس دانوں نے دریافت کیا کہ چھوٹے چھوٹے چارجڈ ذرات یعنی آئنز کس طرح مائنیوسکول سراخوں کے پیچیدہ نیٹورک میں حرکت کرتے ہیں۔
انکر گپتا کا کہنا تھا کہ یہ کامیابی توانائی ذخیرہ کرنے والے مؤثر آلات جیسے کہ سُپر کیپیسیٹر بنانے میں مدد کر سکتی ہے۔
انکر کا کہنا تھا کہ مستقبل میں توانائی کے اہم کردار کے پیشِ نظر، انہیں اپنے کیمیکل انجینئرنگ کی معلومات کا جدید انرجی اسٹوریج ڈیوائسز پر اطلاق کرنا ان کے لیے حوصلہ افزا ہے۔
انکر گپتا نے بتایا کہ آئل ریزروائیر اور واٹر فلٹریشن جیسے مسام دار مٹیریل میں آئنز کے بہاؤ کے مطالعے کے لیے کیمیکل انجینئرنگ کی متعدد تکنیکیں استعمال کی جاتی ہیں۔ تاہم، ان کو مکمل طور پر کچھ انرجی اسٹوریج سسٹمز میں استعمال نہیں کیا گیا ہے۔
یہ دریافت صرف گاڑیوں یا برقی آلات میں توانائی ذخیرہ کرنے کے لیے اہم نہیں ہے بلکہ اس کو پاور گرڈز میں بھی کارگر ہوسکتا ہے جہاں توانائی کی مانگ میں اتار چڑھاؤ کے دوران توانائی ضائع ہونے سے بچانے کے لیے مؤثر اسٹوریج کی ضرورت ہوتی ہے۔
سُپر کیپیسیٹر (توانائی ذخیرہ کرنے والے آلات جو اپنے مساموں میں آئنز کے اکٹھے ہونے پر انحصار کرتے ہیں) بیٹریوں کے مقابلے میں ریپڈ چارجنگ ٹائم اور طویل زندگی ہوتی ہے۔