سپریم کورٹ کا مونال سمیت مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں قائم تمام ریسٹورنٹس بند کرنے کا حکم

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
Pocket
WhatsApp
سپریم کورٹ کا مونال سمیت مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں قائم تمام ریسٹورنٹس بند کرنے کا حکم


سپریم کورٹ نے مونال سمیت مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں قائم تمام ریسٹورنٹس بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ 3ماہ کے دوران تمام ریسٹورنٹس کو مکمل ختم کیا جائے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے مونال سمیت اسلام آباد کے نیشنل پارک میں قائم تمام ریسٹورنٹ بند کرنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ میں مارگلہ نیشنل پارک میں واقع ریسٹورنٹ کے کیس کی سماعت ہوئی۔

سپریم کورٹ میں مونال ریسٹورنٹ سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا سی ڈی اے کے اعلیٰ افسران کو انگریزی کی کلاسز کرانا پڑیں گی۔ سی ڈی اے مونال کے ساتھ دیگر ریسٹورنٹس کی تفصیل مانگی تھی۔

سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ ہم نے مارگلہ نیشنل پارک میں تمام تعمیرات کی تفصیلات پر رپورٹ دی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سی ڈی اے کی رپورٹ میں اسپورٹس کلب پاک چائنا سنٹر بھی شامل ہے۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ سی ڈی اے نے آرٹس کونسل، نیشنل مانومنٹ کا نام بھی شامل کردیا ہے، کیا نیشنل مانومنٹ اور اسپورٹس کمپلکس کو گرانے کا حکم دے دیں، یہ سی ڈی اے کی ایمانداری ہے؟

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ کی عمارت بھی نیشنل پارک میں آتی ہے، وکیل سی ڈی اے نے جواب دیا کہ مجھے اس سوال کے جواب کے لیے نقشہ دیکھنا پڑے گا۔ چیف جسٹس بولے کہ دنیا کو معلوم ہے مونال کے ساتھ مزید کتنے ریسٹورنٹس ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ نہیں معلوم تو سی ڈی اے کو معلوم نہیں، کیا سی ڈی اے کا اپنا دفتر بھی نیشنل پارک میں ہے، پھر سی ڈی اے کا آفس بھی گرانے کا حکم دے دیں۔

کیس کا پس منظر

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو مارگلہ کی خوبصورت پہاڑیوں پر واقع مونال ریسٹورنٹ کو سیل کر کے اسے قبضے میں لینے کا حکم دیا گیا تھا، عدالت نے انتظامیہ کو مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں 8 ہزار 600 ایکڑ زمین کے حقیقی مالک کے نشاندہی کرنے والے بیان کو جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

اپنے فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا تھا کہ مونال ریسٹورنٹ کی انتظامیہ اور سی ڈی اے کے درمیان لیز کا معاہدہ ختم ہو چکا ہے، مزید برآں عدالت نے 30 ستمبر 2019 کو مونال ریسٹورنٹ اور ملٹری اسٹیٹ افسر کے تحت کام کرنے والے ملٹری ونگ ریماؤنٹ، ویٹرنری اینڈ فارمز ڈائریکٹوریٹ (آر ایف وی ڈی) کے درمیان ایک معاہدے کو بھی کالعدم قرار دے دیا تھا۔

بعد ازاں 22 مارچ 2022 کو سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 11 جنوری کے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کو ریسٹورنٹ کو قبضے میں لینے اور اس کے اطراف کے علاقوں کو سیل کرنے کے فیصلے کو معطل کردیا تھا۔


install suchtv android app on google app store



Source link

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
Pocket
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

Related News

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *